495

موبائل بچوں کی صحت کے لیے مضر

تحریر شئیر کریں

حمزہ خاں

خبردار !موبائل فون مضر صحت ہے(اسے بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں )
السلام عليكم قارئین۔ موبائل فون کے فوائد سے کوئی انکار نہیں کرتا ،لیکن اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں ۔یہ ہم سے میلوں دور بیٹھے کسی انسان سے ہماری بات کروا دیتا ہے ۔سمارٹ موبائلز کے آنے سے بہت مسائل پیدا ہوے ہیں ۔اس سے سے چڑچڑا پن ،ذہنی تناو ،ڈپریشن ،نیند کا پورا نہ ہونا،خود کشی اور نظر کی کمی جیسے بڑے مسائل پیدا ہوے ہیں ۔آپ کبھی موبائل کو اپنے دل پر رکھیئے گا تو یقین کیجیے سانس لینے میں بھی دشواری پیش آتی ہے ۔دوران لاک ڈاؤن میں نے بھی موبائل کا بہت زیادہ استعمال کیا جس سے مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ میری نظر میں فرق پڑا ۔موبائل زیادہ استعمال کرنے کی وجہ سے میرے ایک کزن کی دونوں آنکھوں میں سے نظر آسی فیصد ختم ہو گئی ۔موبائل فون سے جب ہمیں مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوتے تو ہم ذہنی تناو کا شکار ہو جاتے ہیں اور چڑچڑاپن ہماری عادت بن جاتا ہے ،پھر بات بات پر ہمیں غصہ آنے لگتا ہے ۔موبائل فون پر موجود کئی آیپس جیسے کہ فیس بک اور واٹس آپ کے زیادہ استعمال نے نوجوانوں کو ایک سی تاریکی میں ڈبو دیا ہے جس سے باہر نکلنا بہت مشکل ہو گیا ہے ۔ایسے کئی واقعات سننے کو ملتے ہیں کہ فیس بک پر کسی لڑکے کی ایک لڑکی سے دوستی ہوئی اور پیار میں ناکامی پر لڑکے نے خود کشی کر لی یا لڑکی نے کر لی ۔اس سے یہ ثابت ہوا کہ اس کا غلط استعمال جان لیوا بھی ہے ۔حیرانگی اس وقت ہوتی ہے جب ایک دس سال کا بچہ موبائل استعمال کر رہا ہوتا ہے ۔اج کل تو بات اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ جب بچہ روتا ہے تو اسے دودھ دینے پر بھی وه چپ نہیں ہوتا اس کے برعکس اگر اسے موبائل تھما دیا جاۓ تو وه ہنسنے لگتا ہے ۔ایک پانچ سال کا بچہ موبائل پر گیم کھیل رہا تھا اور میں صرف اس کے ہاتھوں کو دیکھ رہا تھا وه کسی مشین کی طرح تیز چل رہے تھے ۔میری دادی امی اکثر کہا کرتی تھی کہ بیٹا نکے بچے جیڑے ہونے انہیں نی نظر کچی ہونی اور موبائل اس اپر بہت گہرا اثر چھوڑنا ۔میں یقین سے کہہ سکتا ہو بلکہ آپ میری یہ بات نوٹ کر لیجیے کہ ہماری آنے نسل میں پندرہ سال کی عمر میں نوے فیصد بچے نظر کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہو جائیں گے ۔والدین سے التماس ہے کہ اگر بچے موبائل فون مانگیں تو آپ ان کی سرزنش کریں نہ کہ بچے کے رونے پر اسے موبائل لے دیں (پھر اس کی تباہی کے ذمہ دار بھی والدین ہو گے )۔ساری رات موبائل فون استعمال کرنے سے کئی لوگوں کی نیند پوری نہیں ہوتی اور جس کی وجہ سے بچے کلاس میں اور بڑے آفس میں غنودگی کا شکار نظر آتے ہیں ۔کچھ نوجوان ساری ساری رات فحش فلمیں دیکھتے ہیں اور وه اتنا آگے نکل جاتے ہیں کہ جہاں سے واپسی کا راستہ ناممکن ہوتا ہے ۔پورے پاکستان میں شاید دس فیصد لوگ ایسے ہوں جو موبائل کا مثبت استعمال کرتے ہیں ۔میں نے بھی اس کا استعمال کم کر دیا ہے ،مجھے کچھ عنوانات پر لکھنا تھا جس کی وجہ سے میں اسے استعمال کر رہا ہو انشاءاللہ‎ جلد اسے خیر آباد کہہ دو گا ۔ایک طالب علم کبھی بھی موبائل زیادہ استعمال مت کرے ورنہ اس کا مستقبل تباہ ہو جاۓ گا ۔یہ ایک ایسا گندا نشہ جو کبھی کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا جاتا ہے ۔اس سے کئی لوگوں کئی عزتیں نیلام ہو چکی ہیں ۔گوروں نے اسے بنا کر اس سے مثبت کام لیا لیکن مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ہمیں کسی چیز کے نقصانات کا علم ہونے کے باوجود بھی استعمال کرنے میں مزا کیوں آتا ہے ۔کچھ لوگ موبائل سے ٹرکس دیکھ کر اسے اپنی زندگی پر اپناتے ہیں اور ناکامی پر یا تو کسی گہرے صدمے میں کھو جاتے ہیں یا خود کشی کر لیتے ہیں ۔ڈیجیٹل محبت کا زمہ دار بھی موبائل ہے ۔فحاشی اور بے حیائی کا زمہ دار بھی موبائل ہے ۔والدین سے ایک بار پھر گزارش کرتا ہوں کہ بچے ناسمجھ ہوتے ہیں انہیں چھوٹی عمر میں اپنے اچھے برے کا نہیں پتا ہوتا لیکن آپ تو سمجھدار ہیں ناں ؟اگر آپ کا بچہ موبائل مانگے تو اسے ہر گز نہ دیں بلکہ اس کی سرزنش کریں اور زیادہ اصرار پر اسے تھپڑ رسید کریں ،خدا راہ نئی نسل کو تباہ ہونے سے بچا لیں ۔چلیں وعدہ کرتے ہیں کہ ہم موبائل فون کا استعمال کم کریں گے اور اسے اچھے مقاصد کے لیے استعمال کریں گے ۔اللہ‎ ہمیں ہدایت دے اور سننے سے زیادہ عمل کی توفیق دے الہی آمین ۔آپ کوشش کریں گے ناں ؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں